دل میں وہ درد نہاں ہے کہ بتائیں کس کو
ہاں اگر ہے تو کوئی محرمِ اَسرار سنے
خلوتِ ذہن کے ہر راز کی سرگوشی کو
یہ نہ ہو جائے کہ بازار کا بازار سنے
نرمئ رمز و کنایہ کا تقاضا یہ ہے
پرتَوِ شاخ کہے، سایہِ دیوار سنے
ہونٹ ہلنے بھی نہ پائیں کہ معانی کھُل جائیں
لمحۂ شوق کہے، ساعتِ دیدار سنے
میں تو سو مرتبہ تیشے کی زباں سے کہہ دوں
تُو جو افسانۂ فرہاد بس اِک بار سنے
(کتاب قبائے ساز ازمصطفیٰ زیدی)